سورة ص - آیت 59

هَٰذَا فَوْجٌ مُّقْتَحِمٌ مَّعَكُمْ ۖ لَا مَرْحَبًا بِهِمْ ۚ إِنَّهُمْ صَالُو النَّارِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یہ ایک گروہ ہے جو تمھارے ساتھ گھستا چلا آنے والا ہے، انھیں کوئی خوش آمدید نہیں، یقیناً یہ آگ میں داخل ہونے والے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٩] یہاں ازواج کا لفظ ہم مثل چیزوں کے معنی میں استعمال ہوا ہے یعنی اسی طرح کی اور بھی کئی گندی اور ناگوار چیزیں انہیں کھانا یا پینا پڑیں گی یا ایسی چیزوں سے انہیں عذاب دیا جائے گا۔ [٦٠] اہل جہنم کا باہمی مکالمہ اور ایک دوسرے پر الزام :۔ یہ اہل دوزخ کے دوزخ میں داخل ہونے کے وقت کا ایک مکالمہ پیش کیا گیا ہے پہلا گروہ تو بڑے لوگوں اور سرداروں اور پیشواؤں کا ہوگا۔ انہیں فرشتے جہنم کے کنارے لا کھڑا کریں گے۔ پھر ان کے بعد ان کے پیروکاروں کی عظیم جماعت کو لایا جائے گا۔ سردار حضرات اس عظیم جماعت کو دیکھتے ہی کہنے لگیں گے۔ یہ ایک اور جماعت جہنم میں داخل ہونے کے لئے بیتابی سے آگے بڑھتی چلی آرہی ہے۔ ان پر اللہ کی مار اور پھٹکار یہ کہاں سے آگئے؟ جب پچھلی جماعت پہلوں کی یہ بات سنے گی تو وہ کہیں گے کہ اللہ کی مار اور پھٹکار تم پر ہو۔ تمہیں تو ہمارے پیشوا تھے اور یہاں جہنم میں لانے کا سبب بنے ہو۔ اور اب تم ہی ہم پر لعنت اور پھٹکار بھی کہہ رہے ہو۔