فَأَرَادُوا بِهِ كَيْدًا فَجَعَلْنَاهُمُ الْأَسْفَلِينَ
غرض انھوں نے اس کے ساتھ ایک چال چلنے کا ارادہ کیا تو ہم نے انھی کو سب سے نیچا کردیا۔
[٥٣] سیدنا ابراہیم کو آگ کے الاؤ میں پھینکنا :۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے دلائل کا جواب تو کسی کے پاس تھا نہیں۔ لہٰذا وہ اوچھے ہتھیاروں پر اتر آئے اور کہنے لگے، اپنے معبودوں کے گستاخ کو ایسی قرار واقعی سزا دو جس سے دوسروں کو عبرت حاصل ہو۔ چنانچہ بالاتفاق طے ہوا کہ ایک بہت بڑا الاؤ تیار کیا جائے اور اس میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو پھینک کر زندہ جلا دیا جائے۔ چنانچہ ان لوگوں نے حسب تجویز بہت بڑا الاؤ تیار کیا اور سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو اس میں پھینک دیا۔ اللہ نے آگ کو حکم دیا کہ ابراہیم علیہ السلام کو کسی قسم کا گزند نہ پہنچنے پائے۔ چنانچہ آپ صحیح سلامت اس آگ سے باہر نکل آئے۔ اس طرح آپ تو اس بھاری آزمائش میں پوری طرح کامیاب ہوگئے اور قوم کو پہلے سے بھی زیادہ رسوا ہونا پڑا۔