سورة الصافات - آیت 54

قَالَ هَلْ أَنتُم مُّطَّلِعُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہے گا کیا تم جھانک کر دیکھنے والے ہو؟

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣١] یہ جملہ اللہ تعالیٰ کا کلام بھی ہوسکتا ہے۔ اس صورت میں اس کا مطلب یہ ہوگا۔ کہ جب اہل جنت آپس میں محو گفتگو ہوں گے اور ان میں سے ایک اپنے دنیادار ساتھی کی سرگزشت سنائے گا تو اللہ تعالیٰ ان سے پوچھے گا : کیا تم اس کے حالات معلوم کرنا چاہتے ہو؟ اور سرگزشت بیان کرنے والے کا اپنا کلام بھی ہوسکتا ہے اس صورت میں اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آؤ ذرا اس کا حال تو معلوم کریں۔