سورة الصافات - آیت 30
وَمَا كَانَ لَنَا عَلَيْكُم مِّن سُلْطَانٍ ۖ بَلْ كُنتُمْ قَوْمًا طَاغِينَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور ہمارا تم پر کوئی غلبہ نہ تھا، بلکہ تم (خود) حد سے بڑھنے والے لوگ تھے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١٧] اس کے جواب میں ان کے قائد، لیڈر اور پیشوا حضرات یہ جواب دیں گے کہ تم خود مجرم ضمیر تھے تم نے اپنا فائدہ اسی میں دیکھا تھا کہ ہمارے ساتھ لگ جاؤ۔ ہم نے زبردستی تمہیں اپنی اطاعت پر مجبور نہیں کیا تھا نہ ہم میں کوئی ایسا زور اور طاقت تھی۔ آج تم خواہ مخواہ ہمیں مورد الزام ٹھہرا رہے ہو۔ لہٰذا جیسے مجرم ہم ہیں ویسے ہی تم بھی مجرم ہو۔ اگر ہم گمراہ تھے تو ایک گمراہ سے بجز گمراہی کی طرف بلانے کے اور کیا توقع ہوسکتی ہے ہم نے وہی کچھ کیا جو ہمارے حال کے مناسب تھا۔ مگر تمہیں اپنی عقل اور عاقبت اندیشی سے کام لینا چاہئے تھا۔ آج تو ہم سب کو اپنی غلط کاریوں کا مزہ چکھنا ہوگا۔