إِنَّ إِلَٰهَكُمْ لَوَاحِدٌ
کہ بے شک تمھارا معبود یقیناً ایک ہے۔
[٢] قرآن اللہ کا کلام اور کائنات اس کا فعل ہے ان دونوں میں تضاد ناممکن ہے :۔ ان تینوں قسم کے فرشتوں کی قسم اٹھا کر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’کہ تمہارا معبود حقیقی ایک ہی ہے‘‘ یہاں یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ یہ کائنات اللہ تعالیٰ کا فعل ہے اور ذکر یا قرآن اللہ تعالیٰ کا قول یا کلام ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے قول اور فعل میں نہ اختلاف ہوسکتا ہے اور نہ تضاد۔ اگر ہم اللہ تعالیٰ کا کلام پڑھ کر اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ معبود حقیقی صرف ایک ہی ہوسکتا ہے تو لامحالہ اس کائنات کے مربوط اور منظم نظام پر غور کرنے کے بعد بھی ہم اسی نتیجہ پر پہنچتے ہیں اور یہ دونوں چیزیں ایک دوسری کی تائید و توثیق کرتی ہیں اور ان میں پوری ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ نظام کائنات میں وہ کیا کیا قابل غور باتیں ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ معبود حقیقی یا پروردگار صرف ایک ہی ہوسکتا ہے، قرآن میں بے شمار مقامات پر مذکور ہیں جن میں سے چند باتوں کا ذکر آگے بھی آرہا ہے۔