سورة يس - آیت 66

وَلَوْ نَشَاءُ لَطَمَسْنَا عَلَىٰ أَعْيُنِهِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَأَنَّىٰ يُبْصِرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اگر ہم چاہیں تو یقیناً ان کی آنکھیں مٹا دیں، پھر وہ راستے کی طرف بڑھیں تو کیسے دیکھیں گے؟

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٥٩] فوراً سزا دینا اللہ کی مشیئت کے خلاف ہے :۔ ایسے کٹر مجرموں کو اگر ہم چاہیں تو اس دنیا میں بھی سزا دے سکتے ہیں۔ ان کی بینائی سلب کرسکتے ہیں کہ وہ چاہیں بھی تو گناہوں کے کاموں کی طرف آگے بڑھ ہی نہ سکیں اور انہیں کچھ بھی سجھائی نہ دے۔ اسی طرح اگر چاہیں تو ان پر فالج گرا کر ان کو اپاہج بنا سکتے ہیں کہ اپنی جگہ سے حرکت کر ہی نہ سکیں، نہ آگے بڑھ سکیں نہ پیچھے جا سکیں۔ بس اپنے بستر پر ہی ہاتھ پاؤں رگڑتے رہیں۔ یا ان کا حلیہ ہی بگاڑ سکتے ہیں کہ ان کی دوسری بھی کئی قوتیں ختم ہوجائیں۔ مگر مجرموں کو فوری طور پر پکڑنا ہماری مشیئت کے خلاف ہے اور یہ لوگ اس مہلت کا بڑا غلط استعمال کر رہے ہیں۔