سورة يس - آیت 46
وَمَا تَأْتِيهِم مِّنْ آيَةٍ مِّنْ آيَاتِ رَبِّهِمْ إِلَّا كَانُوا عَنْهَا مُعْرِضِينَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور ان کے پاس ان کے رب کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی نہیں آتی مگر وہ اس سے منہ پھیرنے والے ہوتے ہیں۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[ ٤٥] نشانی سے مراد خرق عادت یا معجزہ بھی ہوسکتا ہے اور قرآن کی آیات بھی کہ قرآن کی ہر آیت بذات خود ایک معجزہ ہے۔ اور آفاق و انفس کی آیات بھی یعنی جب بھی کوئی نشانی ان کے سامنے آتی یا لائی جاتی ہے تو اس میں غور و فکر کرنا بلکہ اسے توجہ سے سننا یا دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔