سورة يس - آیت 33

وَآيَةٌ لَّهُمُ الْأَرْضُ الْمَيْتَةُ أَحْيَيْنَاهَا وَأَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبًّا فَمِنْهُ يَأْكُلُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ایک نشانی ان کے لیے مردہ زمین ہے، ہم نے اسے زندہ کیا اور اس سے غلہ نکالا تو وہ اسی میں سے کھاتے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٣٢] دلائل توحید۔۔ ہر قسم کی نباتات کا بہترین حصہ انسان کے لئے ہوتا ہے :۔ زمین سے جو اناج بھی پیدا ہوتا ہے اس کا بہتر حصہ تو انسانوں کی خوراک بنتا ہے اور ناقص حصہ مویشیوں اور دوسرے جانوروں کی۔ مثلاً گندم کے اناج میں سے گندم کے دانے بہتر حصہ ہے اور یہ انسانوں کی خوراک ہے۔ اور باقی کا حصہ جسے بھوسہ یا توڑی کہتے ہیں مویشیوں کی خوراک بنتا ہے۔ یہی حال سب غلوں کا ہے اور پھل دار درختوں میں سے پھل انسان کی خوراک بنتے ہیں اور پتے وغیرہ بھیڑ بکریوں اور اونٹوں کی خوراک بنتے ہیں۔ پھر کچھ چیزیں انسانوں کے لباس کے کام آتی ہیں اور کچھ دواؤں کے اور کچھ جھاڑ جھنکار ایندھن کے کام آتے ہیں اور کچھ سے انسان کئی قسم کی مصنوعات تیار کرتا ہے۔ غرضیکہ زمین کی نباتات میں کوئی چیز ایسی نہیں جو بلاواسطہ یا بالواسطہ آخر انسان ہی کے کام نہ آتی ہو۔