سورة يس - آیت 27
بِمَا غَفَرَ لِي رَبِّي وَجَعَلَنِي مِنَ الْمُكْرَمِينَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اس بات کو کہ میرے رب نے مجھے بخش دیا اور مجھے معزز لوگوں میں سے بنا دیا۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[ ٢٩] قوم اس کی اس قدر دشمن بن گئی تھی کہ اسے جان سے ہی مار ڈالا۔ مگر اس کا اخلاق اس قدر بلند تھا کہ اپنے جانی دشمنوں کے لئے بددعا کے بجائے ان کے حق میں خیر خواہی کی بات ہی اس کے ذہن میں آئی۔ اگر اسے کچھ تمنا تھی تو صرف یہ کہ کاش میری قوم کو یہ معلوم ہوجائے کہ اللہ نے مجھ پر کس قدر انعام و کرام کئے ہیں۔ تو شاید وہ بھی ایمان لے آئیں۔ اس قصہ کو بیان کرکے اللہ تعالیٰ نے دراصل کفار مکہ کو اس بات پر آمادہ کیا ہے کہ جس طرح وہ مرد صالح اپنی قوم کا سچا ہمدرد اور خیر خواہ تھا، اسی طرح محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی تمہارے سچے خیر خواہ ہیں۔