قِيلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ ۖ قَالَ يَا لَيْتَ قَوْمِي يَعْلَمُونَ
اسے کہا گیا جنت میں داخل ہوجا۔ اس نے کہا اے کاش! میری قوم جان لے۔
[ ٢٨] مرد حق گو کی شہادت :۔ رسولوں کی دعوت پر تو یہ لوگ محض دھمکیاں ہی دے رہے تھے اور شاید ڈرتے بھی ہوں کہ اگر فی الواقع رسول ہوں تو ہم پر کوئی آفت نہ آئے۔ مگر جب اس مرد حق گو نے ناصحانہ انداز میں ان کے معبودوں کی سب خامیاں ان پر واضح کردیں تو اسے انہوں نے اپنی اور اپنے معبودوں کی توہین اور ان کی شان میں گستاخی سمجھ کر اسے فوراً قتل کردیا اور اس کے قتل ہونے کے ساتھ اسے فرشتوں نے یہ خوشخبری دے دی کہ جنت تمہاری منتظر ہے۔ اس میں داخل ہوجاؤ۔ کیونکہ وہ صحیح معنوں میں شہید تھا اور اس نے اللہ کے دین کی خاطر اپنی جان دی تھی۔ اور شہداء کے متعلق قرآن اور صحیح احادیث میں صراحت کے ساتھ مذکور ہے کہ شہید براہ راست جنت میں چلے جاتے ہیں اور وہاں انہیں رزق دیا جاتا ہے۔ ان کی روحیں سبز پرندوں کی شکل میں جنت کے باغوں میں چہچہاتی پھرتی ہیں۔