سورة فاطر - آیت 36

وَالَّذِينَ كَفَرُوا لَهُمْ نَارُ جَهَنَّمَ لَا يُقْضَىٰ عَلَيْهِمْ فَيَمُوتُوا وَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُم مِّنْ عَذَابِهَا ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي كُلَّ كَفُورٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا ان کے لیے جہنم کی آگ ہے، نہ ان کا کام تمام کیا جائے گا کہ وہ مر جائیں اور نہ ان سے اس کا کچھ عذاب ہی ہلکا کیا جائے گا۔ ہم ایسے ہی ہر ناشکرے کو بدلہ دیا کرتے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٤٠] مینڈھے کی شکل میں موت کا ذبح ہونا :۔ صحیح احادیث میں آیا ہے کہ میدان محشر میں جب ایمانداروں اور نافرمانوں کا فیصلہ ہوچکے گا تو سب کے سامنے ایک مینڈھا لا کر اسے ذبح کردیا جائے گا اور لوگوں سے پوچھا جائے گا کہ جانتے ہو یہ مینڈھا کیا چیز ہے؟ سب کہیں گے۔ ہاں ہم جانتے ہیں یہ موت ہے۔ پھر ایک فرشتہ اہل جنت کو مخاطب کرکے کہے گا۔ اب تم ہمیشہ جنت میں رہو گے اور تمہیں کبھی موت نہیں آئے گی۔ پھر وہی فرشتہ اہل دوزخ کو مخاطب کرکے کہے گا کہ اب تم ہمیشہ دوزخ میں رہو گے اور تمہیں کبھی موت نہیں آئے گی۔ (مسلم کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمھا واھلھا۔ باب جہنم) یہ تو کافروں اور اللہ کی نمک حرامی کرنے والوں کی ایک سزا ہوگی۔ دوسری سزا یہ ہوگی کہ ان کے عذاب میں نہ کبھی وقفہ آئے گا اور نہ عذاب کی شدت میں کمی کی جائے گی۔ بلکہ اس کے بجائے ان کے عذاب میں دم بدم اضافہ ہی کیا جاتا رہے گا۔