سورة سبأ - آیت 50

قُلْ إِن ضَلَلْتُ فَإِنَّمَا أَضِلُّ عَلَىٰ نَفْسِي ۖ وَإِنِ اهْتَدَيْتُ فَبِمَا يُوحِي إِلَيَّ رَبِّي ۚ إِنَّهُ سَمِيعٌ قَرِيبٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہہ دے اگر میں گمراہ ہوا تو اپنی جان ہی پر گمراہ ہوں گا اور اگر میں نے ہدایت پائی تو اسی کی وجہ سے جو میرا رب میری طرف وحی بھیجتا ہے، یقیناً وہ سب کچھ سننے والا، قریب ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٧٥] یعنی اگر میں نے یہ محض ایک ڈھونگ ہی رچایا ہوا ہے تو آخر یہ کتنے دل چل سکتا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔ اس صورت میں تمہیں میری فکر چھوڑ دینا چاہئے میں اس باطل کے انجام سے جلد از جلد خود ہی دوچار ہوجاؤں گا اور اس کا وبال تم پر کچھ نہ ہوگا۔ لیکن اگر میں راہ راست پر ہوں تو اس راست روی کا ذریعہ سوائے وحی الٰہی کے اور کیا ہوسکتا ہے؟ تمہارے پاس تو تقلید آباء ذریعہ معلومات ہے۔ میرے پاس تو وہ بھی نہیں اس صورت میں تم خود ہی سوچ لو کہ تمہارا انجام کیا ہوسکتا ہے۔ میرا پروردگار جو اس پیغام کو بھیجنے والا ہے ہماری سب باتیں سن رہا ہے اور وہ جلد ہی حق کی مدد فرمائے گا۔