لِّيُعَذِّبَ اللَّهُ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ وَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
تاکہ اللہ منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے اور (تاکہ) اللہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کی توبہ قبول کرے اور اللہ ہمیشہ سے بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
[١١٢] انسان کو قوت ارادہ و اختیار دینے کا لازمی نتیجہ یہ نکل سکتا تھا کہ کچھ لوگ اس اختیار کا غلط استعمال کریں اور کچھ صحیح۔ پھر چونکہ انسان ظالم اور جاہل بھی ثابت ہوا۔ لہٰذا اس ارادہ و اختیار کا غلط استعمال کرنے والے بہت زیادہ نکلے اور صحیح استعمال کرنے والے ان کے مقابلہ میں بہت کم۔ اور دوسرا نتیجہ یہ نکلا کہ غلط استعمال کرنے والے مشرکوں، کافروں اور منافقوں کو ان کے اعمال کی سزا دی جائے۔ اور جن لوگوں نے اس ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے اپنا طرز زندگی اللہ کی مرضی کے مطابق بنا لیا انھیں اس کا اچھا بدلہ بھی دیا جائے۔