سورة الأحزاب - آیت 30

يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ مَن يَأْتِ مِنكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ يُضَاعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَيْنِ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اے نبی کی بیویو! تم میں سے جو کھلی بے حیائی (عمل میں) لائے گی اس کے لیے عذاب دوگنا بڑھایا جائے گا اور یہ بات اللہ پر ہمیشہ سے آسان ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٤٢] نبی کی بیویوں کا مقام :۔ نبی کی بیویوں کا مقام عام عورتوں سے بہت بلند ہے کیونکہ وہ امہات المومنین ہیں۔ جس طرح نبی کی ذات مومنوں کے لئے نمونہ ہے۔ اسی طرح نبی کا گھر اور اس کی بیویاں بھی سب کے لئے نمونہ ہیں۔ اگر نبی کی بیوی کوئی غلطی کرے گی تو اس کو اپنی ہی غلطی کی سزا نہیں ملے گی بلکہ اس کی اقتداء میں جو لوگ بھی وہ غلطی کریں گے ان سب کی سزا سے حصہ رسدی اسے بھی ملے گا۔ لہٰذا اس کی سزا عام لوگوں کی سزا سے دوگنی بلکہ بہت زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔ اس آیت میں ﴿بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ ﴾ سے مراد زنا ہے اور یہ بفرض تسلیم ہے جس طرح اللہ نے اپنے پیارے نبی کو فرمایا کہ اگر تم بھی شرک کرو تو تمہارے اعمال ضائع ہوجائیں گے تو جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرک کا صدور ممکن نہیں اسی طرح نبی کی بیویوں سے زنا کا ارتکاب ممکن نہیں۔ اور یہ انداز خطاب تاکید مزید کے طور پر اختیار کیا گیا ہے۔ [ ٤٣] یعنی اللہ تعالیٰ یہ نہیں دیکھے گا کہ اگر تم کوئی برا کام کرو تو تمہیں نبی کی بیویاں سمجھ کر چھوڑ دیا جائے بلکہ عدل و انصاف کا تقاضا یہ ہوگا کہ تمہیں دوسروں سے دگنی سزا دی جائے اور اللہ اس پر پوری قدرت رکھتا ہے۔