سورة السجدة - آیت 25

إِنَّ رَبَّكَ هُوَ يَفْصِلُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بے شک تیرا رب ہی قیامت کے دن ان کے درمیان اس کے بارے میں فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٢٧]تفرقہ بازی کا انجام :تعصب اور ذلت :۔ اصول دین سے اختلاف کرنے کا وجود دنیوی مفادات اور قائد بن کر اپنا جھنڈا الگ بلند کرنے کی خواہش ہوتی ہے اور اس روش کا لازمی نتیجہ امت میں انتشار اور دنیا میں ذلت و خواری ہوتی ہے۔ یہی کچھ یہود کو اختلافات کے نتیجہ میں حاصل ہوا۔ اور یہی کچھ آج کل مسلمانوں کو حاصل ہو رہا ہے۔ پھر جو فرقہ بن جاتا ہے اس میں کچھ ایسا فرقہ وارانہ تعصب پیدا ہوجاتا ہے کہ وہ اپنی روش بدلنا قطعاً گوارا نہیں کرتا۔ وہ دوسرے سب فرقوں کو گمراہ سمجھتا ہے لیکن اپنے متعلق اسے خیال تک نہیں آتا کہ وہ بھی گمراہ ہوسکتا ہے۔ گویا دنیا میں تو کوئی فرقہ اپنی غلطی تسلیم کرنے کو آمادہ نہیں ہوتا۔ ہاں اللہ تعالیٰ ہی ان کے درمیان یہ فیصلہ کرے گا کہ کس فرقہ کے پاس کس قدر حق کا حصہ تھا اور کس قدر باطل کا۔ ان سب میں سے فلاں فرقہ حق پر تھا اور باقی سب گمراہ تھے۔ لوگوں کے تعصب کی وجہ سے دنیا میں یہ مسئلہ لاینحل ہی رہتا ہے خواہ امت کتنی ہی ذلت اور خواری سے دو چار رہے۔