سورة السجدة - آیت 17

فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پس کوئی شخص نہیں جانتا کہ ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک میں سے کیا کچھ چھپا کر رکھا گیا ہے، اس عمل کی جزا کے لیے جو وہ کیا کرتے تھے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٢٠]جنت کی نعمتوں کی صفات:۔ ایسے لوگ جو رات کی تاریکیوں میں، لوگوں سے چھپ کر، ریا کاری سے بچتے ہوئے اللہ کو یاد کرتے اور اس کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ تو ان کا بدلہ بھی ایسی چیزیں ہوں گی جو اللہ نے ان کے لئے چھپا رکھی ہیں۔ وہ نعمتیں کیا ہوں گی وہ ایسے لوگوں کے دلوں اور ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہوں گی۔ ان کی صفات بیان کرنے سے انسان کو اس دنیا میں سمجھ بھی نہیں آسکے گی۔ جس طرح اگر کسی شخص نے آم کبھی نہ کھایا ہو تو خواہ اس کے مزے کی تفصیل کتنی ہی بیان کی جائے۔ ایسے کبھی نہیں ہوسکتی جیسے کوئی شخص آم کھا کر محسوس یا معلوم کرسکتا ہے۔ اور جنت کی نعمتوں کا تو یہ حال ہے کہ نہ کبھی کسی نے دیکھیں، نہ سنیں، نہ چکھیں حتیٰ کہ کسی کے دل میں ان کا خیال تک بھی نہ آیا جب کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہے : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے پنے (نیک) بندوں کے لئے وہ نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جنہیں نہ کبھی کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی کے دل میں ان کا خیال تک آیا ہو‘‘ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تم چاہو تو (دلیل کے طور پر) یہ آیت پڑھ لو۔ ﴿ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ ۔۔۔الآیة﴾(بخاری۔ کتاب التفسیر)