وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَٰذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ ۚ وَلَئِن جِئْتَهُم بِآيَةٍ لَّيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ أَنتُمْ إِلَّا مُبْطِلُونَ
اور بلاشبہ یقیناً ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لیے ہر طرح کی مثال بیان کی ہے اور یقیناً اگر تو ان کے پاس کوئی نشانی لائے تو یقیناً وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا ضرور ہی کہیں گے کہ تم نہیں ہو مگر جھوٹے۔
[٦٤] یعنی موت کے بعد دوسری زندگی میں پیش آنے والے ہر طرح کے حالات سے قرآن کے ذریعہ لوگوں کو خبردار کردیا ہے۔ اب بھی اگر کوئی بدبخت اپنے انجام سے بے خبر رہنا چاہتا ہے تو اس کی مرضی ہے۔ اللہ نے تو ہر طرح سے لوگوں پر حجت تمام کردی ہے اور ان بدبختوں کی تو یہ حالت ہوچکی ہے کہ اگر آپ انھیں کوئی حسی معجزہ بھی دکھا دیں تو یہ کہنے لگیں گے کہ یہ بھی کوئی شعبدہ اور فریب کاری ہی معلوم ہوتی ہے جسے پیغمبر اور اس کے پیروکاروں نے ملی بھگت سے لوگوں کے سامنے پیش کردیا ہے اور وہ آپس میں ہی ایک دوسرے کی تائید و توثیق کرکے دوسروں کو الو بنا رہے ہیں۔