سورة الروم - آیت 45

لِيَجْزِيَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِن فَضْلِهِ ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْكَافِرِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تاکہ وہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، اپنے فضل سے جزا دے۔ بے شک وہ کافروں سے محبت نہیں کرتا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٣] جنت میں داخلہ استحقاق کی بناپرنہیں بلکہ محض اللہ کے فضل سے ہوگا:ایمان والوں اور نیک لوگوں کو بھی جنت میں داخلہ کسی استحقاق کی بنا پر نہیں ملے گا بلکہ محض اللہ کے فضل یعنی اصل بدلہ سے زائد اجر کے طور پر ملے گا۔ کیونکہ دنیا میں انسان نے اگر اللہ کا شکر ادا کیا یا اس کا فرمانبردار بن کر رہا تو اس سے تو اللہ کے سابقہ احسانات کا بدلہ پورا نہیں ہوتا اب مزید کیسا ؟ یہ اجر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو دیں گے تو محض اس لئے کہ انہوں نے جو بھی کام کئے تھے اللہ کی رضا کی خاطر کئے تھے اور اللہ ان سے راضی ہو کر زائد بدلہ خاص اپنی مہربانی سے جنت کی صورت میں عطا کرے گا۔ چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’کسی شخص کو اس کا عمل بہشت میں نہیں لے جائے گا‘‘ صحابہ نے عرض کیا : یارسول اللہ! کیا آپ کے اعمال بھی؟( آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جنت میں نہیں لے جائیں گے؟) فرمایا : ’’ہاں میرے اعمال بھی مجھے جنت میں نہیں لے جائیں گے، الا یہ کہ اللہ اپنے فضل اور اپنی رحمت سے مجھے ڈھانپ لے‘‘ (بخاری۔ کتاب المرضی۔ باب تمنی المریض الموت)