وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ ۚ فَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۖ وَمِنْ هَٰؤُلَاءِ مَن يُؤْمِنُ بِهِ ۚ وَمَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلَّا الْكَافِرُونَ
اور اسی طرح ہم نے تیری طرف یہ کتاب نازل کی، پھر وہ لوگ جنھیں ہم نے کتاب دی، اس پر ایمان لاتے ہیں اور ان (مشرکین) میں سے بھی کچھ وہ ہیں جو اس پر ایمان لاتے ہیں اور ہماری آیات کا انکار نہیں کرتے مگر جو کافر ہیں۔
[٧٩] یعنی جس طرح ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو کتاب دی تھی بالکل ویسے بھی آپ پر یہ کتاب نازل کی ہے۔ اور اہل کتاب میں سے جو منصف مزاج ہیں وہ یہ سمجھ کر کہ ان دونوں کتابوں کا سرچشمہ ایک ہی ہے، قرآن پر ایمان لے آئے تھے اور اہل مکہ میں بھی کچھ منصف مزاج موجود ہیں جو قرآن کے دلائل سن کر فوراً اس سے متاثر ہوجاتے ہیں اور ایمان لے آتے ہیں۔ گویا ایک انسان کی ہدایت کے لئے اس کتاب میں نہ نقلی دلائل کی کمی ہے اور نہ عقلی دلائل کی۔ اس سے انکار صرف وہی لوگ کرتے ہیں جو اپنے مذہبی تعصبات کو چھوڑ کر حق بات ماننے کو تیار نہیں۔ نہ وہ اپنی خواہش نفس اور بے لگام آزادی پر کسی قسم کی پابندی قبول کرنے کو تیار ہیں۔