خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّلْمُؤْمِنِينَ
اللہ نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا، بلاشبہ اس میں ایمان والوں کے لیے یقیناً بڑی نشانی ہے۔
[٧٠] یعنی زمین و آسمان یا نظام کائنات کو بے فائدہ ہی نہیں بنا دیا بلکہ اس نظام سے بے شمار مصالح اور فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔ زمین پر بسنے والی ہر طرح کی مخلوق کی زندگی اور زندگی کی بقا کا انحصار اسی نظام کائنات پر ہے۔ اگر اس نظام میں سے ایک بھی کل پرزہ اٹھا لیا جائے تو صرف یہی نہیں کہ جاندار اشیاء کی زندگی کا خاتمہ ہوجائے گا۔ بلکہ زمین پر نباتات، پودے اور درخت تک بھی نہ اگ سکیں گے۔ [٧١]اللہ نے کسی کو اپنےا ختیارات تفویض نہیں کیے:۔ یعنی ہر صاحب علم و دانش کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ کیا ایسا ممکن ہے کہ کائنات کو پیدا تو اللہ کرے، زمین کی روئیدگی کی قوتیں اللہ عطا کرے، بارش برسائے تو اللہ، تمام مخلوق کی ضروریات زندگی مہیا کرے تو اللہ۔ مگر جب اس کے رزق، اس کے فضل اور اس کی رحمت کی لوگوں میں تقسیم کی باری آئے تو دوسرے معبودان باطل ہزارہا کی تعداد میں میدان میں آموجود ہوں۔ اور انسان یہ سوچنے لگے کہ واقعی سب کچھ کیا کرایا تو اللہ نے ہی ہے مگر اس نے رحمت کی تقسیم کے اختیارات دوسرے حضرات کو سونپ دیئے ہیں اور خود فارغ ہو بیٹھا ہے؟ کیا اس سے بڑھ کر بھی کوئی بے انصافی اور ظلم کی بات ہوسکتی ہے؟