وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَنُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَحْسَنَ الَّذِي كَانُوا يَعْمَلُونَ
اور جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک کام کیے یقیناً ہم ان سے ان کی برائیاں ضرور دور کردیں گے اور یقیناً انھیں اس عمل کی بہترین جزا ضرور دیں گے جو وہ کیا کرتے تھے۔
[ ٨] نیکیوں سے برائیاں مٹنے کی مختلف صورتیں:۔اس کی تین صورتیں ہیں۔ ایک یہ کہ جو شخص اسلام لائے اس کے سابقہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح نیک اعمال بجا لانے سے چھوٹی موٹی برائیاں معاف کردی جاتی ہیں۔ دوسرے یہ کہ جو شخص نیک کام بجا لانا شروع کردے۔ اس کو از خود برائیوں سے نفرت ہوجاتی ہے۔ تیسرے یہ کہ جس معاشرہ میں نیکیاں رواج پانے لگیں۔ برائیاں از خود مٹتی چلی جاتی ہیں۔ کیونکہ یہ دونوں ایک دوسرے کی ضد ہیں۔ ایک چیز آئے گی تو لامحالہ دوسری کو رخصت ہونا پڑے گا۔ بالکل ایسا ہی معاملہ سنت اور بدعت کا ہے۔ جس کے متعلق واضح الفاظ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمادیا کہ :’’جہاں ایک بدعت رواج پاتی ہے تو وہاں سے ایک سنت اٹھا لی جاتی ہے۔‘‘ گویا بدعت کے رواج پانے کا ہی دوسرا پہلو سنت کا اٹھ جانا ہے۔ [ ٩] اس جملہ کے بھی دو مطلب ہیں ایک تو ترجمہ سے واضح ہے۔ یعنی جتنا اس نیک عمل کا اجر تھا اس سے زیادہ یا بہتر عطا کرے گا اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ انسان کا جو بہتر عمل ہوگا اللہ اس کے باقی عملوں کا بھی اس بہتر عمل کے معاوضہ کے حساب سے معاوضہ عطا فرما دے گا۔