مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ خَيْرٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزَى الَّذِينَ عَمِلُوا السَّيِّئَاتِ إِلَّا مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
جو شخص نیکی لے کر آیا تو اس کے لیے اس سے بہتر (صلہ) ہے اور جو برائی لے کر آیا تو جن لوگوں نے برے کام کیے وہ بدلہ نہیں دیے جائیں گے مگر اسی کا جو وہ کیا کرتے تھے۔
[١١٤] اس آیت میں جزا و سزا سے متعلق ضابطہ الٰہی بتلایا گیا ہے جو یہ ہے کہ نیکی کا بدلہ اللہ تعالیٰ اس کے اصل اجر سے بہت زیادہ دے گا جو دس گناہ سے سات سو گناہ تک بھی ہوسکتا ہے بلکہ اس سے زیادہ بھی اور یہ اس کے فضل و رحمت اور احسان کی بنا پر ہوگا۔ اور برائی کا بدلہ اتنا ہی ملے گا جتنی برائی تھی۔ یعنی اس بدلہ میں زیادتی نہ ہوگی اور یہ اس کی صفات عدل کا تقاضا ہے۔ دوسری قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیکی پر اللہ نے وعدہ فرمایا کہ اس کا بدلہ ضرور ملے گا اور برائی پر یہ وعدہ نہیں فرمایا کہ اس کا بدلہ ضرور مل کر رہے گا۔ کیونکہ یہ بھی ممکن ہے کہ اللہ معاف فرما دے۔ البتہ یہ بیان فرمادیا کہ اپنے کئے سے زیادہ سزا نہیں ملے گی۔