سورة القصص - آیت 79

فَخَرَجَ عَلَىٰ قَوْمِهِ فِي زِينَتِهِ ۖ قَالَ الَّذِينَ يُرِيدُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا يَا لَيْتَ لَنَا مِثْلَ مَا أُوتِيَ قَارُونُ إِنَّهُ لَذُو حَظٍّ عَظِيمٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پس وہ اپنی قوم کے سامنے اپنی زینت میں نکلا۔ ان لوگوں نے کہا جو دنیا کی زندگی چاہتے تھے، اے کاش! ہمارے لیے اس جیسا ہوتا جو قارون کو دیا گیا ہے، بلاشبہ وہ یقیناً بہت بڑے نصیب والا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠٧] قارون کا شاہانہ ٹھاٹھ کا مظاہرہ کرنااوردنیاداروں کی آرزو:۔یعنی اس کے کچھ گھڑ سوار خادم اس لئے آگے چل رہے تھے اور خود لباس فاخرہ پہنے ایک عمدہ گھوڑے پر سوار تھا۔ پھر اس کے پیچھے بھی اس کے خادم گھڑ سواروں کا دستہ تھا۔ اس سے دراصل وہ اپنی شان و شوکت اور ٹھاٹھ باٹھ کا لوگوں کے سامنے مظاہرہ کرنا چاہتا تھا۔ اور یہی وہ متکبرانہ مظاہرہ ہے جو اللہ کو سخت ناپسند ہے اور اللہ ایسے لوگوں کو کبھی معاف نہیں کرتا۔ مگر جو لوگ دنیا پر ریجھے ہوئے ہوں، انھیں ایسی ہی مظاہرہ ترقی کی انتہائی منزل نظر آتا ہے۔ چنانچہ دنیا دار مادہ پرستوں نے جب قارون کو اس ٹھاٹھ باٹھ سے نکلتے دیکھا تو خود بھی اس منزل تک پہنچنے کی آرزو کرتے ہوئے کہنے لگے کہ یہ شخص تو بڑا ہی خوش نصیب ہے۔ کاش ہمیں بھی ایسا سازوسامان میسر آجاتا۔