وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ مِن بَعْدِ مَا أَهْلَكْنَا الْقُرُونَ الْأُولَىٰ بَصَائِرَ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَرَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ
اور بلاشبہ یقیناً ہم نے موسیٰ کو کتاب دی، اس کے بعد کہ ہم نے پہلی نسلوں کو ہلاک کردیا، جو لوگوں کے لیے دلائل اور ہدایت اور رحمت تھی، تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
[٥٦] پہلی نسلوں سے مراد اقوام سابقہ ہیں۔ مثلاً قوم نوح علیہ السلام ، قوم عاد علیہ السلام ، قوم ثمود علیہ السلام ، قوم لوط علیہ السلام ، قوم شعیب علیہ السلام اور قوم فرعون وغیرہ۔ یہ سب لوگ اللہ کے نافرمان اور سرکش لوگ تھے ان سب اقوام نے دنیا کی تکذیب کا نتیجہ بھگت لیا اور فرعون اور ان کے ساتھیوں کا جو انجام ہوا وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ اس کے بعد ہم نے موسیٰ کو تورات عطا کی جس میں انہی تباہ شدہ اقوام سے متعلق بصیرت افروز دلائل بھی تھے اور آئندہ کے لئے بھی انسانیت کی ہدایت کے لیے واضح ہدایات دی گئیں۔ اور یہ لوگوں پر اللہ کی خاص مہربانی تھی اور ان سب باتوں کا مقصد یہ تھا کہ انسانیت آئندہ صحیح راہ پر گامزن ہوجائے اور اس کا نیا دور شروع ہو۔ اس صحیح حدیث میں آیا ہے کہ اللہ نے تورات نازل کرنے کے بعد پھر کسی قوم کو آسمان کے عذاب سے تباہ نہیں کیا البتہ ایک بستی کے لوگ (اصحاب السبت) بندر بنائے گئے تھے۔