سورة القصص - آیت 41

وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةً يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا يُنصَرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ہم نے انھیں ایسے پیشوا بنایا جو آگ کی طرف بلاتے تھے اور قیامت کے دن ان کی مدد نہیں کی جائے گی۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٣]فرعون منکرین حق کا رہنماتھا :۔ یعنی تمام منکرین ِحق اور باطل پرستوں کے لئے وہ مثال قائم کرگیا کہ حق کو کن کن حیلوں بہانوں سے ٹھکرایا جاسکتا ہے۔ انکار حق پر ڈٹ جانے اور آخر دم تک ڈٹے رہنے کے لئے کیا کیا ہتھکنڈے استعمال کئے جاسکتے ہیں۔ حق پرستوں پر کیسے کیسے مظالم ڈھائے جاسکتے ہیں اور حق کو کیونکر دبایا جاسکتا ہے۔ یہ سب طریقے اپنے بعد میں آنے والوں کو دکھلا کر وہ جہنم کو سدھار چکا اور آج کے مشرکین مکہ انھیں کے طور طریقے اختیار کرکے اسی منزل کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ پھر جس طرح فرعون نے اس دنیا میں حق کے دشمنوں کو جہنم کی راہ دکھلائی اسی طرح قیامت کے دن بھی وہ اہل دوزخ کی پیشوائی کرے گا۔ اور انھیں جہنم میں جا پہنچائے گا اور خود ان کی قیادت کر رہا ہوگا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ ہود کی آیت نمبر ٩٨ میں اس بات کی صراحت فرما دی ہے۔ [٥٤] یعنی اس دنیا میں تو فرعون اور اس کے درباریوں کو اپنے لاؤ لشکر پر بڑا ناز تھا۔ اور انہی فوجوں اور لاؤ لشکر نے ان کا دماغ خراب کر رکھا تھا۔ حالانکہ ان کا لاؤ لشکر ان کی غرقابی کے وقت کسی کام نہ آسکا بلکہ ان کے ساتھ ہی غرق ہوگیا۔ تو قیامت کو بھی یہ لاؤ لشکر ان کے کسی کام نہ آسکے گا۔ نہ ہی کسی دوسرے ذریعہ سے یہ جہنم کے عذاب سے بچ سکیں گے۔