قَالَ سَنَشُدُّ عَضُدَكَ بِأَخِيكَ وَنَجْعَلُ لَكُمَا سُلْطَانًا فَلَا يَصِلُونَ إِلَيْكُمَا ۚ بِآيَاتِنَا أَنتُمَا وَمَنِ اتَّبَعَكُمَا الْغَالِبُونَ
کہا ہم تیرے بھائی کے ساتھ تیرا بازو ضرور مضبوط کریں گے اور تم دونوں کے لیے غلبہ رکھیں گے، سو وہ تم تک نہیں پہنچیں گے، ہماری نشانیوں کے ساتھ تم دونوں اور جنھوں نے تمھاری پیروی کی، غالب آنے والے ہو۔
[٤٥] اس مطالبہ کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے تین امور بیان فرمائے۔ سب سے پہلے یہ کہ وہ لوگ تم پر ہرگز درست درازی نہ کرسکیں گے۔ اور تمہارا بال بھی بیکا نہیں ہوگا۔ تمہیں قتل کرنے کی بجائے انھیں اپنے معاملات حکومت کی فکر پڑجائے گی۔ دوسرے تمہارے بھائی ہارون کو نبی بناکر تمہارے ہمراہ بھیجنے کا مطالبہ منظور کیا جاتا ہے۔ وہ تمہارے ہمراہ فرعون کے دربار میں جائے گا اور تیسرے یہ کہ تم اس بات کا یقین رکھو کہ بالآخر فتح تمہاری ہی ہوگی۔