سورة النمل - آیت 50
وَمَكَرُوا مَكْرًا وَمَكَرْنَا مَكْرًا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور انھوں نے ایک چال چلی اور ہم نے بھی ایک چال چلی اور وہ سوچتے تک نہ تھے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٥١] جب یہ لوگ اس منصوبہ پر قسمیں کھا رہے تھے تو اللہ تعالیٰ نے حضرت صالح علیہ السلام کو وحی کردی کہ وہ اپنے خاندان اور ایمان والوں کو لے کر فوراً اس بستی سے ہجرت کر جائیں۔ چنانچہ آپ ١٢٠ افراد کو اپنے ہمراہ لے کر فلسطین کی طرف چلے گئے اور رملہ کے قریب آگئے۔ آپ کے اس بستی سے نکلنے کی دیر تھی کہ اس شہر بلکہ قوم ثمود کے پورے علاقہ میں شدید زلزلہ کا عذاب آیا اور اس سے دل دہلانے والی آوازیں اور چیخیں بھی پیدا ہوتی تھیں۔ زلزلہ اتنا شدید تھا جس نے ان کے پہاڑوں میں بنے ہوئے مکانوں کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا اور خود بھی یہ قوم اسی عذاب سے ہلاک ہوگئی۔