سورة النمل - آیت 48

وَكَانَ فِي الْمَدِينَةِ تِسْعَةُ رَهْطٍ يُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ وَلَا يُصْلِحُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اس شہر میں نو (٩) شخص تھے، جو اس سرزمین میں فساد پھیلاتے تھے اور اصلاح نہیں کرتے تھے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٩]قوم ثمود کے نوغنڈہ سرغنے:۔ رھط بمعنی ایک ہی خاندان کے لوگوں کی مختصر سی جماعت جن کی تعداد دس سے کم ہو اور ان میں کوئی عورت نہ ہو۔ نیز اس کے جماعت کے سردار یا سرغنہ کو بھی رھط کہتے ہیں۔ (مفردات ) اور یہ لفظ عموماً بڑے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے۔ اور رھط کی اضافت کسی عدد کی طرف ہو تو اس سے اشخاص مراد لئے جاتے ہیں۔( منجد ) اسی لئے ہم نے رھط کا ترجمہ سرغنہ کیا ہے یعنی کسی اوباش اور بدکردار چھوٹی سی جماعت کا لیڈر۔ قوم ثمود کی معروف بستی کا نام حجر ہے۔ اور اسے ام القریٰ بھی کہتے ہیں یہ مکہ سے شام جاتے ہوئے راستہ میں پڑتی ہے اسی شہر میں ایسے نو سرغنہ تھے یابدمعاش ٹائپ چوہدری تھے اور ان سب میں سر کردہ قدار تھا یعنی سب سے بڑا بدبخت اور حرامی یہی قدار ہی تھا جس نے اللہ کی اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالی تھیں۔ اور باقی آٹھ سرغنے اسی قدار کے ممدو معاون ساتھی تھے۔