أَلَّا يَسْجُدُوا لِلَّهِ الَّذِي يُخْرِجُ الْخَبْءَ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَيَعْلَمُ مَا تُخْفُونَ وَمَا تُعْلِنُونَ
تاکہ وہ اللہ کو سجدہ نہ کریں جو آسمانوں اور زمین میں چھپی چیزوں کو نکالتا ہے اور جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو اور جو ظاہر کرتے ہو۔
[٢٦] آیت نمبر ٢٥ اور ٢٦ کو بعض مفسرین نے ہدہد کے جواب کا ہی تتمہ قرار دیا ہے اور بعض نے اسے ہدہد کے کلام پر اللہ تعالیٰ کی طرف مناسب اضافہ قرار دیا ہے۔ اس آیت میں يَعْلَمُ مَا تُخْفُونَ وَمَا تُعْلِنُونَ سے دوسرا قول ہی راحج معلوم ہوتا ہے۔ لفظ خَب کالغوی مفہوم:َ خب معنی پوشیدہ اور مخفی خزانہ ( مفردات القرآن) اور اس سے مراد ایسا پوشیدہ اور مخفی خزانہ ہے جس کا پہلے سے کسی کو علم نہ ہو اور خبأ بمعنی کسی چیز کو چھپا رکھنا اور خابا بمعنی کسی سے چیستان، پہیلی یا معمہ پوچھنا اور خب الارض بمعنی زمین کی نباتات جو ابھی ظہور میں نہ آئی ہو۔ قوت، روئیدگی اور خب السماء بمعنی بارش اور اخرج حب السماء خب الارض بمعنی آسمان کی بارش نےزمین پر روئیدگی پیدا کی اور پودوں کو اگایا۔ اسی طرح زمین میں سے اگر کہیں سے تیل یا جلنے والی گیسیں یا معدنیات وغیرہ نکل آئیں تو یہ سب چیزیں خب الارض میں شمار ہوں گی۔ اور اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ سجدہ کرنے کے لائق تو وہ ذات ہے جو زمین و آسمان سے ان کی پوشیدہ چیزوں اور مخفی قوتوں کو بروئے کار لاکر ان کی روزی کا سامان مہیا کرتا ہے۔ نہ کہ سورج اور اس جیسی دوسری بے جان یا مخلوق و محتاج اشیاء نیز سجدہ کے لائق وہ ذات ہے جس کا علم اتنا وسیع ہوجو صرف زمین و آسمان ہی کی پوشیدہ قوتوں اور اشیاء کو جانتا ہے بلکہ وہ تمہارے بھی سب ظاہری اور پوشیدہ اعمال سے پوری طرح واقف ہے۔