سورة النمل - آیت 22

فَمَكَثَ غَيْرَ بَعِيدٍ فَقَالَ أَحَطتُ بِمَا لَمْ تُحِطْ بِهِ وَجِئْتُكَ مِن سَبَإٍ بِنَبَإٍ يَقِينٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پس وہ کچھ دیر ٹھہرا، جو زیادہ نہ تھی، پھر اس نے کہا میں نے اس بات کا احاطہ کیا ہے جس کا احاطہ تو نے نہیں کیا اور میں تیرے پاس سبا سے ایک یقینی خبر لایا ہوں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٤]سیدناسلیمان علیہ السلام کی حدودسلطنت :۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کی سلطنت فلسطین، شرق اردن اور شام کے کچھ علاقہ میں تھی۔ افریقہ میں بھی حبشہ اور مصر کا کچھ حصہ آپ کے زیر نگیں آگیا تھا۔ لیکن جنوبی یمن کا علاقہ آپ کی سلطنت سے بہت دور تھا۔ ہدہد حضرت سلیمان علیہ السلام کے لشکر سے غائب ہو کر یمن کے علاقہ سبا میں پہنچا تھا۔ یہاں کے لوگ تجارت پیشہ اور آسودہ حال تھے۔ کچھ دیر بعد ہدہد حضرت سلیمان کے پاس حاضر ہوگیا اور کہنے لگا کہ میں اہل سبا کے کچھ ایسے یقینی حالات معلوم کرکے آرہا ہوں جن کی تاحال آپ کو کچھ خبر نہیں ہے۔ اور وہ یقینی خبر یہ کہ سبا کا ملک ایک زرخیز و شاداب علاقہ ہے ان لوگوں کو وہاں سب ضروریات زندگی وافر مقدار میں میسر ہیں۔ ان لوگوں پر حکمران ایک عورت ہے۔( ملکہ بلقیس) جو بڑے عالی شان تخت پر بیٹھ کر حکمرانی کر رہی ہے۔ اس کا تخت سونے کا ہے۔ جس میں ہیرے اور جواہرات جڑے ہوئے ہیں اور اس وقت ایسا تخت کسی بادشاہ کے پاس نہیں ہے۔ مذہبی لحاظ سے یہ لوگ مشرک اور آفتاب پرست ہیں۔ اور اپنے اس مذہب پر خوش اور نازاں ہیں۔ سورج پرستی کو نیکی اور ثواب کا کام سمجھتے ہیں۔ ہدہد نے یہ الفاظ کہہ کر گویا سلیمان علیہ السلام کو اس قوم پر جہاد کرنے کی ترغیب دی۔