وَحُشِرَ لِسُلَيْمَانَ جُنُودُهُ مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ وَالطَّيْرِ فَهُمْ يُوزَعُونَ
اور سلیمان کے لیے اس کے لشکر جمع کیے گئے، جو جنوں اور انسانوں اور پرندوں سے تھے، پھر وہ الگ الگ تقسیم کیے جاتے تھے۔
[١٨]سیدنا سلیمان علیہ السلام کا لشکر انسانوں جنوں اور پرندوں پر مشتمل تھا:۔ یہ دراصل سابقہ آیت میں كُلِّ شَيْءٍ کی تفصیل ہے۔ یعنی آپ کا لشکر تین انواع پر مشتمل ہوتا تھا۔ اس میں انسان بھی شامل تھے، جن بھی اور پرندے بھی اور ان سے آپ مختلف قسم کے کام لیتے تھے اور یہ لشکر ملا جلا نہیں ہوتا تھا۔ بلکہ جب آپ کسی مہم پر جاتے تو انسانوں کا لشکر الگ، جنوں کا الگ اور پرندوں کا لشکر الگ الگ ساتھ چلتا تھا۔ بھاری اور زیادہ مشقت طلب کام آپ جنوں سے لیتے تھے اور پیغام رسانی، سراغ رسانی اور پانی وغیرہ کی تاش کا کام آپ پرندوں سے لیتے تھے۔ نیز بعض دفعہ پرندوں کے جھنڈ سے لشکر پر سایہ کرنے کا کام بھی لیا جاتا تھا۔ جو لوگ معجزات اور خرق عادت امور سے گھٹن محسوس کرتے ہیں اور ایسے واقعات کی تاویلات کی تلاش میں رہتے ہیں۔ ان کی تاویلات کے مطابق یہاں جن سے مراد جفاکش دیہاتی لوگ ہیں۔ اور الطیر سے وہ طیارے مراد لیتے ہیں۔ یعنی حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس ہوائی فوج بھی موجود تھی ایسی تاویلات دراصل تاویلات نہیں بلکہ تحریفات ہیں جن کا قرآن کریم کا سیاق و سباق ساتھ نہیں دیتا ایسی تاویلات کا تجزیہ کرنا یہاں مشکل ہے۔ البتہ ایسی تمام تر تاویلات کا تفصیلاً تجزیہ میں نے اپنی تصنیف ''عقل پرستی اور انکار معجزات'' میں پیش کردیا ہے۔