إِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِأَهْلِهِ إِنِّي آنَسْتُ نَارًا سَآتِيكُم مِّنْهَا بِخَبَرٍ أَوْ آتِيكُم بِشِهَابٍ قَبَسٍ لَّعَلَّكُمْ تَصْطَلُونَ
جب موسیٰ نے اپنے گھر والوں سے کہا بلاشبہ میں نے ایک آگ دیکھی ہے، میں عنقریب تمھارے پاس اس سے کوئی خبر لاؤں گا، یا تمھارے پاس اس سے سلگایا ہوا انگارا لے کر آؤں گا، تاکہ تم تاپ لو۔
[٧] سیدنا موسیٰ علیہ السلام کےآغازنبوت کا پس منظر:۔ یہ موسیٰ علیہ السلام کی زندگی کے اس دور کا واقعہ ہے جب آپ حضرت شعیب علیہ السلام سے رخصت ہو کر واپس مصر اپنے وطن جارہے تھے۔ بیوی ساتھ تھی اور وہ حاملہ تھی ایک بچہ اور ایک خادم بھی ساتھ تھے۔ جب طور سینا کے قریب پہنچے تو راستہ بھول گئے۔ سردیوں کا موسم۔ رات کا گہرا اندھیرا اور کڑاکے کی سردی پڑ رہی تھی۔ اس حال میں راستہ بھی بھول گئے تو سخت پریشان ہوئے۔ دور کہیں آگ نظر آئی تو خیال کیا کہ وہاں ضرور کچھ لوگ ہوں گے۔ ان کے ہاں جاتا ہوں ان سے راستہ پوچھوں گا۔ اپنے بیوں بچوں سے کہنے لگے: تم یہیں ٹھہرو۔ میں وہاں جاکر راستہ پوچھ آتا ہوں اور اگر کسی نے راستہ نہ بھی بتلایا تو کم از کم کچھ آگ کے انگارے ہی لیتا آؤں گا۔ تاکہ تم لوگ آگ سینک کر کچھ گرمی حاصل کرسکو۔