سورة الشعراء - آیت 199

فَقَرَأَهُ عَلَيْهِم مَّا كَانُوا بِهِ مُؤْمِنِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پس وہ اسے ان پر پڑھتا تو بھی وہ اس پر ایمان لانے والے نہ ہوتے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١١٧] موجودہ صورت حال یہ ہے کہ نبی بھی عربی ہے اور قرآن بھی عربی زبان میں ہے تو ان کافروں کو یہ شبہ پڑگیا ہے کہ کہیں قرآن اس نے خود ہی نہ تصنیف کر ڈالا ہو۔ اب فرض کیجئے کہ ہم یہی فصیح عربی زبان والا قرآن کسی عجمی پر نازل کرتے تو ان پر شک و شبہ کرنے کے لئے دوسری کئی راہیں کھل جاتیں۔ مثلاً یہ کہہ دیتے کہ یہ آیات اللہ نے جبریل کے ذریعہ اس پر نازل نہیں کیں بلک اسے تو کوئی جن یا شیطان پڑھا جاتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ یہ ’’خوے بد را بہانہ بسیار‘‘ والا معاملہ ہے۔ نیت میں فتور ہو تو شک و شبہ کے بہانے ہزاروں مل سکتے ہیں۔