كَذَّبَتْ ثَمُودُ الْمُرْسَلِينَ
ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا۔
[٨٩]قوم ثمود کا مسکن اورخصائل :۔ قوم عاد اولیٰ کے بعد یہی قوم ثمود، جسے عاد ثانیہ بھی کہتے ہیں، نامور ہوئی۔ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قوم موسیٰ کا ذکر فرمایا، پھر قوم ابراہیم کا، پھر قوم نوح کا، پھر قوم عاد اولیٰ کا اور پانچویں نمبر پر قوم عاد ثانیہ کا ذکر ہے۔ اس قوم کے مسکن کو الحجر بھی کہا جاتا ہے۔ یہ تین چار سو کلومیٹر لمبا اور تقریباً سو کلومیٹر چوڑا علاقہ حجاز اور شام کے درمیان واقع ہے اور اس راستہ پر واقع ہے جو مدینہ سے تبوک جاتا ہے۔ اس قوم کے رنگ ڈھنگ تقریباً وہی تھے جو عاد اولیٰ کے تھے۔ اسی طرح کے تنومند اور قد آور اور مضبوط جسموں کے مالک تھے۔ اللہ تعالیٰ کی ہستی کے قائل ضرور تھے مگر شرک کی امراض میں بری طرح مبتلا تھے۔ بڑی متکبر اور سرکش قوم تھی۔ ان کی نمایاں خصوصیت یہ تھی کہ اعلیٰ درجہ کے انجینئر اور بہترین قسم کے سنگ تراش تھے۔ وہ اپنے فن کا مظاہرہ یوں کرتے کہ پہاڑوں میں پتھر تراش تراش کر اپنے عالیٰ شان مکان بنالیتے تھے۔ اسی طرح پہاڑوں کے اندر ہی اندر انہوں نے بستیوں کی بستیاں آباد کر رکھی تھیں۔