سورة الشعراء - آیت 103

إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بے شک اس میں یقیناً ایک نشانی ہے اور ان کے اکثر ایمان والے نہیں تھے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٠] حضرت ابراہیم علیہ السلام کے واقعات زندگی میں نشانی یہ ہے کہ شرک کے خلاف جہاد میں ان کے باپ اور ان کی قوم نے ان کو جس قدر تکلیفیں پہنچائیں۔ اللہ نے انھیں اتنا ہی اعزاز بخشا۔ اسے تمام لوگوں کا امام اور پشیوا بنادیا۔ سب مذاہب کے لوگ ان کا انتہائی عزت و احترام کرتے ہیں اور انھیں اپنا روحانی پیشوا تسلیم کرتے ہیں۔ رہتی دنیا تک لوگ ان کا ذکر خیر کرتے رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں ہر اس مصیبت سے نجات بخشی جس میں ان کی قوم نے انھیں ڈالا۔ اور ان کے مقابلہ میں ان مشرکوں کو ہر ہر مقام پر ذلیل و رسوا کیا۔ یہ سب دیکھنے اور جاننے کے بعد بھی کم ہی لوگ ہیں جو ایمان لا کر شرک سے کلیتاً دستبردار ہوجاتے ہیں۔ جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام شرک کی ہر قسم سے بیزار رہے۔