أُولَٰئِكَ يُجْزَوْنَ الْغُرْفَةَ بِمَا صَبَرُوا وَيُلَقَّوْنَ فِيهَا تَحِيَّةً وَسَلَامًا
ان لوگوں کو جزا میں بالاخانہ دیا جائے گا، اس لیے کہ انھوں نے صبر کیا اور اس میں ان کا استقبال زندگی کی دعا اور سلام کے ساتھ کیا جائے گا۔
[٩٣] بالاخانہ سے مراد یہ نہیں کہ وہ کسی دو منزلہ عمارت کی اوپر کی منزل میں واقع ہوگا۔ بلکہ اس سے مراد بلند درجوں میں واقع رہائش گاہ ہے اور جنت کے اوپر نیچے سو درجے ہیں۔ یعنی اللہ کے بندوں میں مذکورہ بالا صفات جس حد تک پائی جائیں گی اسی کے مطابق ان کو بلندی درجات اور ان میں سکونت نصیب ہوگی۔ پھر ایسے اللہ کے بندوں کے استقبال کے لئے فرشتے مو جود ہوں گے جو انہیں سلام بھی کہیں گے اور سلامتی کی دعائیں بھی دیں گے۔ جنت میں رہائش پذیر ہوجانے کے بعد ان کی باہمی ملاقاتوں میں یہ ہی کلمات سلام و دعا ان کی تکریم اور عزت افزائی کے لئے استعمال ہوں گے۔