لِّنُحْيِيَ بِهِ بَلْدَةً مَّيْتًا وَنُسْقِيَهُ مِمَّا خَلَقْنَا أَنْعَامًا وَأَنَاسِيَّ كَثِيرًا
تاکہ ہم اس کے ذریعے ایک مردہ شہر کو زندہ کریں اور اسے اس (مخلوق) میں سے جو ہم نے پیدا کی ہے، بہت سے جانوروں اور انسانوں کو پینے کے لیے مہیا کریں۔
[٦٢] بارش کو ستاروں کی گردش سےمنسوب کرنے والا کافرہے :۔ اگر سمندر کا پانی اپنی اصلی حالت میں کھیتی کو پلایا جائے تو کھیتی مرجھا کر تباہ ہوجائے۔ اور اگر کوئی جاندار پی لے تو اس کی آنتوں کو کاٹ کے رکھ دے یا کم از کم زخمی کرکے رکھ دے۔ لیکن اسی سمندر کے پانی کے بخارات جب بارش میں منتقل ہوتے ہیں تو کیا نباتات، کیا حیوان اور کیا انسان سب کے لئے یہ پانی حیات بخش ثابت ہوتا ہے۔ کھیتیاں لہلانے لگتی ہیں اور جاندار مخلوق بارش ہونے سے پہلے ہواؤں کی آمد پر ہی مسرور ہو کر جھومنے لگتی ہے۔ نباتات سے ہی جاندار مخلوق کو غذا حاصل ہوتی ہے اور اس کے پینے کے لئے اللہ تعالیٰ صاف ستھرا پانی دیتا ہے۔ جمادات کے علاوہ اس کائنات ارضی پر کوئی مخلوق ایسی نہیں جس کی زندگی کی بقا پانی کے بغیر ممکن ہو۔