سورة النور - آیت 51

إِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِينَ إِذَا دُعُوا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ أَن يَقُولُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۚ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

ایمان والوں کی بات، جب وہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلائے جائیں، تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے، اس کے سوا نہیں ہوتی کہ وہ کہتے ہیں ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٩] یعنی مومنوں کی نظر منافقوں کی طرح اپنے ذاتی مفادات پر نہیں ہوتی۔ بلکہ اپنا تمام تر مفاد اس بات میں سمجھتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسول کی دل و جان سے اطاعت کی جائے وہ اس بات کے منتظر رہتے ہیں کہ اللہ کا رسول انھیں کوئی حکم دے جسے وہ بجا لائیں۔ ان کی خوشی بھی اسی بات میں ہوتی ہے اور اطمینان بھی اسی بات میں۔ اور جن لوگوں نے اپنی تمام تر اغراض، خواہشات اور مفادات کو اللہ اور اس کے رسول کی رضا مندی کے تابع بنا دیا۔ تو اللہ بھی ایسے لوگوں کی حمایت و نصرت فرماتے ہیں وہ دنیا میں بھی انھیں کامیاب بنائیں گے اور آخرت میں بھی ایسے ہی لوگ کامیاب ہوں گے۔