سورة المؤمنون - آیت 114

قَالَ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا ۖ لَّوْ أَنَّكُمْ كُنتُمْ تَعْلَمُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

فرمائے گا تم نہیں رہے مگر تھوڑا ہی، کاش کہ واقعی تم جانتے ہوتے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠٦] یعنی یہی بات تو اللہ تعالیٰ نے فرمائی تھی کہ تمہاری یہ زندگی چند روزہ اور ناپائیدار ہے۔ لہٰذا دنیا اور اس کے ساز و سامان پر مست نہ ہوجاؤ بلکہ آخرت کی فکر کرو۔ لیکن اس وقت تو تم ہماری اس بات کا بھی مذاق اڑایا کرتے تھے اور یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ بس یہ دنیا ہی دنیا اصل حقیقت ہے۔ لہٰذا ہم جتنے مزے اڑاسکتے ہیں اڑا لیں۔ پھر کب ایسا موقع ملے گا ؟ اور آج تم خود اس بات کا اقرار کر رہے ہو۔ کاش یہی بات تمہیں دنیا کی زندگی میں معلوم ہوجاتی۔