سورة المؤمنون - آیت 41

فَأَخَذَتْهُمُ الصَّيْحَةُ بِالْحَقِّ فَجَعَلْنَاهُمْ غُثَاءً ۚ فَبُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو انھیں چیخ نے حق کے ساتھ آپکڑا۔ پس ہم نے انھیں کوڑا کرکٹ بنا دیا۔ سو ظالم لوگوں کے لیے دوری ہو۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٤] یعنی بالکل ٹھیک اسی وقت ان پر عذاب آیا جو وقت ان کے لئے مقرر کیا گیا تھا۔ یہاں ہیبت ناک چیخ کے عذاب سے بعض علماء نے یہ قیاس کیا ہے کہ یہ قصہ قوم عاد اولیٰ کا نہیں کیونکہ ان پر تند و تیز اور شدید سرد آندھی کا عذاب آیا تھا۔ بلکہ یہ قصہ عاد ثانی۔ یعنی ثمود کی قوم کا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب اس آیت میں بالحق کا دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہم نے جو انھیں سزا دی تو وہ ٹھیک ان کے گناہوں کی پاداش کے مطابق تھی۔ عدل و انصاف کا یہی تقاضا تھا اور اس سلسلہ میں ان پر ذرہ بھر ظلم نہیں ہوا۔ [٤٥] غثاء بمعنی کوڑا، کرکٹ، کچرا، خس و خاشاک۔ یعنی وہ ہمارے عذاب کی رو میں یوں بہہ گئے جیسے سیلاب خس و خاشاک کو بہا لے جاتا ہے۔