سورة الحج - آیت 66

وَهُوَ الَّذِي أَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ۗ إِنَّ الْإِنسَانَ لَكَفُورٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور وہی ہے جس نے تمھیں زندگی بخشی، پھر تمھیں مارے گا، پھر تمھیں زندہ کرے گا۔ بے شک انسان یقیناً بہت ناشکرا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٥] انسان کو اللہ کا زندگی بخشنا ایسا احسان ہے جسے ہر شخص احسان سمجھتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا انسان کو موت دینا اس لحاظ سے احسان ہے کہ اگر آدم سے لے کر موجودہ دور تک تمام مخلوق زندہ رہتی۔ تو انسان کو زمین پر کھڑا ہونے کو بھی جگہ نہ ملتی۔ وسائل معاش اور ضروریات زندگی کا مہیا ہونا تو دور کی بات ہے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ ساتھ ہی ساتھ پہلوں کو موت کی نیند سلا کر آنے والوں کے لئے جگہ اور ضروریات زندگی مہیا کردیتا ہے۔ اسی طرح مرنے کے بعد زندہ کرنا پھر ہر ایک کو اس کے اعمال کے مطابق جزا و سزا دینا بھی اللہ تعالیٰ کا انسان پر احسان عظیم ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ انسان کو اس اخروی زندگی اور اس کی تفصیلات سے بذریعہ وحی مطلع کرکے انجام سے خبردار نہ کرتا تو طاقتور اور درندہ صفت انسان کمزور انسانوں کو کچا چبا ڈالتے اور انھیں کبھی جینے کا حق نہ دیتے۔ جس کا بالآخر نتیجہ یہ ہوگا کہ دنیا میں مسلسل جنگ اور بدامنی کی وجہ سے انسان کا وجود ہی صفحہ ہستی سے ختم ہوجاتا۔ اللہ تعالیٰ کے اتنے احسانات کے باوجود انسان کی حالت یہ ہے کہ وہ نہ کسی ایسے حقائق پر غور کرتا ہے اور نہ اللہ کے ان احسانات کے لئے اس کا شکر گزار ہوتا ہے۔