سورة الحج - آیت 55
وَلَا يَزَالُ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي مِرْيَةٍ مِّنْهُ حَتَّىٰ تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً أَوْ يَأْتِيَهُمْ عَذَابُ يَوْمٍ عَقِيمٍ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا ہمیشہ اس کے بارے میں کسی شک میں رہیں گے، یہاں تک کہ ان کے پاس اچانک قیامت آجائے، یا ان کے پاس اس دن کا عذاب آجائے جو بانجھ (ہر خیر سے خالی) ہے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٨٤] یعنی ان ہٹ دھرم کافروں کا یہ حال ہے کہ یہ جوتے کھا کر ہی سیدھے رہ سکتے ہیں۔ اس سے پہلے یہ ماننے والے نہیں یا تو ان کا یہ شک قیامت کا دن دیکھ کر دور ہوگا۔ جب سب حقائق اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے۔ یا عذاب الٰہی کا منحوس دن دیکھ کر، جس سے ان کے بچنے کی کوئی صورت نہ ہوگی اور نہ ہی اس دن کے بعد انھیں اگلا دن دیکھنا نصیب ہوگا۔