سورة الحج - آیت 3

وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَانٍ مَّرِيدٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور لوگوں میں سے کوئی وہ ہے جو اللہ کے بارے میں کچھ جانے بغیر جھگڑتا ہے اور ہر سرکش شیطان کے پیچھے چلتا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢] اللہ اور ا س کی صفات میں جھگڑا:۔ اس صورت کے آغاز میں جو قیامت کے بپا ہونے کے وقت کی دہشت کا ذکر کیا گیا ہے یہ بطور تمہید ہے اور اس سے اصل مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرا کر ان باتوں سے پرہیز کی تلقین کی جائے جو اللہ کے غضب کا موجب بنتی ہیں۔ جیسا کہ مشرکین نے اللہ تعالیٰ کے جملہ اختیارات و تصرفات کو اپنے بتوں میں تقسیم کر رکھا تھا۔ اس آیت میں فی اللہ سے مراد اللہ کی ہستی نہیں ہے۔ کیونکہ مشرکین اللہ کی ہستی کے قائل تھے۔ جھگڑا صرف اس بات میں تھا کہ مشرکین یہ کہتے تھے کہ ہمارے معبودوں کو بھی حاجت روائی اور مشکل کشائی کے کچھ نہ کچھ اختیارات حاصل ہیں جب کہ وحی الٰہی ان کے اس عقیدے کی مکمل تردید کردیتی تھی۔ [٣] یعنی جو بھی شیطان یا شیطان سیرت انسان انھیں کسی شرکیہ فعل یا بدعی عقیدہ و عمل کی دعوت دیتا ہے تو اسے یوں تسلیم کرتے ہیں جیسے پہلے ہی اس کی اتباع کرنے کو تیار بیٹھے تھے۔ حالانکہ یہ بات طے شدہ ہے کہ جو شخص بھی شیطان کی رفاقت کا دم بھرے گا اور اس کی اتباع کرے گا تو وہ اسے ایسا گمراہ کرے گا کہ اسے جہنم میں پہنچا کے چھوڑے گا۔