سورة الأنبياء - آیت 91

وَالَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهَا مِن رُّوحِنَا وَجَعَلْنَاهَا وَابْنَهَا آيَةً لِّلْعَالَمِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اس عورت کو جس نے اپنی شرم گاہ کو محفوظ رکھا، تو ہم نے اس میں اپنی روح سے پھونکا اور اسے اور اس کے بیٹے کو جہانوں کے لیے عظیم نشانی بنادیا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨١]سیدہ مریم اور سیدنا زکریا پر یہودکا الزام :۔ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کا پتلا بنا کر اسے سنوار لیا تو اس میں اپنی روح سے پھونکا جس سے انسان میں قوت ارادہ اختیار اور قوت تمیز و استنباط ودیعت کی گئی۔ پھر توالد و تناسل کے ذریعہ یہی اوصاف تمام اولاد آدم میں منتقل ہوئے اور یہ اوصاف ایسے ہیں جو کسی دوسری مخلوق میں نہیں پائے جاتے۔ بعد ازاں اللہ نے اپنی روح کو حضرت مریم کے ہاں بھیجا۔ یہی روح حضرت مریم کے سامنے متمثل ہو کر ایک تندرست انسان کی شکل بن گئی۔ اسی روح نے اپنے آپ کو حضرت مریم کے سامنے ’’تیرے پروردگار کا رسول‘‘ کہا اور اسی روح (جو مفسرین کے قول کے مطابق جبریل علیہ السلام) نے حضرت مریم سے کہا کہ میں اس لئے آیا ہوں کہ ’’تجھے ایک پاکیزہ لڑکا عطا کروں‘‘ چنانچہ اس روح نے حضرت مریم کے گریبان میں پھونک ماری جس سے حضرت مریم کو حمل قرار پا گیا۔ (سورہ مریم) اسی واقعہ کو اللہ تعالیٰ اس مقام پر بھی اور سورۃ تحریم کی آیت نمبر ١٢ میں ان الفاظ سے عبیر فرمایا کہ ’’ہم نے مریم میں اپنی روح سے پھونکا‘‘ اسی لئے آپ کو روح اللہ و کلمۃ اللہ کہا جاتا ہے۔ اور ساتھ ہی ہر مقام پر یہ وضاحت فرما دی کہ حضرت مریم نے فی الواقع اپنی عصمت کی پوری پوری حفاظت کی تھی۔ ایسی وضاحتوں کے باوجود یہود نے حضرت مریم پر تہمت زنا لگا دی اور اس کو حضرت زکریا علیہ السلام سے منسوب کردیا۔ صرف اس لیے کہ آپ حضرت مریم کے کفیل تھے۔ یہ تو یہود کی کارستانی تھی اور نصاریٰ دوسری انتہا کو جا پہنچے اور انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ یا اللہ کا بیٹا یا تین خداؤں میں تیسرا قرار دے دیا۔ گویا آپ کی اس معجزانہ پیدائش یہود و نصاریٰ غلو کا شکار ہو کر گمراہی میں مبتلا ہوگئے۔ [٨٢]سیدنا عیسیٰ کی بن باپ کے پیدائش کےمنکرین:۔ بدقسمتی سے مسلمانوں میں بھی کچھ لوگ ایسے پیدا ہوچکے ہیں جو حضرت عیسیٰ کی بن باپ پیدائش کے قائل نہیں۔ اور یہ وہی طبقہ جو جدید زمانے کی عقل پرستی سے ذہنی طور پر ہر وقت مرعوب رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ مریم میں فرمایا ’’تاکہ ہم اس (عیسیٰ کی پیدائش) کو لوگوں کے لئے ایک نشانی بنا دیں‘‘ (١٩: ٢١) اور اس مقام پر فرمایا کہ ’’ہم نے حضرت مریم اور اس کے بیٹے دونوں کو جہاں والوں کے لئے نشانی بنا دیا‘‘ نیز سورۃ مومنون کی آیت نمبر ٥٠ میں فرمایا : ’’اور ہم نے ابن مریم (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) کو اور ان کی ماں کو نشانی بنا دیا‘‘ اب ان حضرات سے سوال یہ ہے کہ اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش معمول کے مطابق ماں اور باپ دونوں کے ملاپ سے ہوئی تھی تو حضرت مریم اور عیسیٰ ابن مریم دونوں کی لوگوں کے لئے یا جہان والوں کے لئے ایک نشانی کیسے بن سکتے تھے؟