سورة الأنبياء - آیت 88
فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ ۚ وَكَذَٰلِكَ نُنجِي الْمُؤْمِنِينَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے غم سے نجات دی اور اسی طرح ہم ایمان والوں کو نجات دیتے ہیں۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٧٨] یعنی اللہ تعالیٰ کو عاجزی سے پکارنے پر اللہ تعالیٰ کا سابقہ خطاؤں کو معاف کرکے مزید انعامات سے نوازنا حضرت یونس علیہ السلام سے ہی مخصوص نہیں بلکہ جو بھی ایماندار لوگ ہمیں اسی طرح پکاریں گے ہم انھیں مصائب سے نجات دیں گے۔ حضرت یونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ میں یہ دعا کرتے رہے ﴿لَّآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰــنَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ ﴾ احادیث میں اس دعا کی بہت فضیلت آئی ہے اور امت نے شدائد و مصائب میں اس دعاء کو بہت مجرب پایا ہے۔