قَالُوا وَجَدْنَا آبَاءَنَا لَهَا عَابِدِينَ
انھوں نے کہا ہم نے اپنے باپ دادا کو انھی کی عبادت کرنے والے پایا ہے۔
[٤٨] تقلیدآباء کی مذمت :۔ اب اگر بتوں کے سامنے عبادت کرنے کا کوئی عملی فائدہ ہوتا یا ان کے پاس کوئی معقول جواب ہوتا تو قوم کے لوگ یقیناً حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بتلا کر انھیں مطمئن کردیتے۔ لیکن انھیں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اس سوال کا اس بات کے سوا کوئی جواب میسر نہ آیا کہ چونکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو بھی ایسا ہی کرتے دیکھا ہے، لہٰذا ہم بھی ان کی اتباع میں یہی کچھ کر رہے ہیں؟ ظاہر ہے کہ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سوال کا معقول جواب نہیں تھا۔ اور اس مقام پر سوال کی اہمیت یہ ہے کہ قریش مکہ بھی بتوں کی پرستش کرتے تھے۔ اور جب ان سے یہی سوال کیا جاتا تو ان کا جواب بھی بعینہ یہی کچھ ہوتا تھا۔ مزید برآں وہ اپنے آپ کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پیروکار بھی کہتے تھے۔ گویا یہ سوال ''گفتہ آید در حدیث دیگراں'' کے مصداق قریش مکہ سے بھی تھا۔