سورة الأنبياء - آیت 34

وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّن قَبْلِكَ الْخُلْدَ ۖ أَفَإِن مِّتَّ فَهُمُ الْخَالِدُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ہم نے تجھ سے پہلے کسی بشر کے لیے ہمیشگی نہیں رکھی، سو کیا اگر تو مرجائے تو یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٢]ہجرت حبشہ اور کفار کی پریشانی :۔ جب کفار مکہ کے ظلم و ستم اور چیرہ دستیوں سے تنگ آکر ٨٠ کے قریب مسلمان حبشہ کی طرف ہجرت کر گئے۔ تو قریش مکہ کے سب گھروں میں کہرام مچ گیا۔ کیونکہ مشکل ہی سے کوئی گھرانا ایسا بچا رہ گیا ہوگا جس کے کسی لڑکے یا لڑکی نے ہجرت نہ کی ہو۔ ان لوگوں کو اپنی ایذا رسانیوں کا تو خیال تک نہ آتا تھا مگر یہ ضرور سمجھتے تھے کہ ہمارے گھروں کی بربادی کا باعث صرف یہ شخص (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے۔ لہٰذا وہ یہ سمجھ رہے تھے کہ اگر یہ شخص مر جائے تو ہمارے گھر پھر سے آباد ہوسکتے ہیں۔ پھر وہ آپ کے لئے موت کی بددعا بھی کرتے تھے۔ اس آیت میں انہی لوگوں کو مخاطب کرکے بتلایا جارہا ہے کہ موت ہر ایک کو آنے والی ہے۔ پہلے بھی سب لوگ گزرچکے اور اس نبی کو بھی اپنے وقت پر موت آنے والی ہے۔ مگر تم بتاؤ کہ تم موت سے بچ سکتے ہو۔ وہ تو تمہیں بھی آکے رہے گی اور کیا معلوم کہ تم سے اکثر اس سے پہلے ہی مرجائیں۔