وَلَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَىٰ مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِّنْهُمْ زَهْرَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا لِنَفْتِنَهُمْ فِيهِ ۚ وَرِزْقُ رَبِّكَ خَيْرٌ وَأَبْقَىٰ
اور اپنی آنکھیں ان چیزوں کی طرف ہرگز نہ اٹھا جو ہم نے ان کے مختلف قسم کے لوگوں کو دنیا کی زندگی کی زینت کے طور پر برتنے کے لیے دی ہیں، تاکہ ہم انھیں اس میں آزمائیں اور تیرے رب کا دیا ہوا سب سے اچھا اور سب سے زیادہ باقی رہنے والا ہے۔
[٩٧] زرق کا وسیع تر مفہوم :۔ یہاں رزق سے مراد صرف کھانے، پینے کی چیزیں ہی نہیں بلکہ رزق کا لفظ اپنے وسیع معنوں میں استعمال ہوا ہے اور اس لفظ کا اطلاق پر اس خداداد نعمت پر ہوتا ہے تو جسمانی یا روحانی اعتبار سے انسان کی تربیت کا باعث بن سکے۔ یعنی اللہ نے آپ کو جو قرآن کریم، منصب رسالت، فتوحات عظیمہ، اور آخرت کے اعلیٰ ترین مراتب عطاء فرمائے ہیں۔ ان کے مقابلہ میں اس چند روزہ زندگی کے ساز و سامان کی کیا حقیقت ہے۔ لہٰذا آپ کو اس ساز و سامان کی طرف اور دنیا میں مستغرق لوگوں کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھنا چاہئے۔ کیونکہ اللہ کا دیا ہوا ایسا رزق ہی ہر لحاظ سے بہتر اور پائیدار ہے۔