وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَكَانَ لِزَامًا وَأَجَلٌ مُّسَمًّى
اور اگر وہ بات نہ ہوتی جو تیرے رب کی طرف سے پہلے ہوچکی اور ایک مقرر وقت نہ ہوتا تو وہی (پہلے لوگوں والا عذاب) لازم ہوجاتا۔
[٩٣ـ۔الف ] قانون امہال وتدریج کی مصلحتیں :۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کے ہر کام میں تدریج و امہال کا قانون کام کرتا ہے۔ ان پر عذاب الٰہی کے نزول میں بھی وہی قانون کارفرما ہے۔ اور اس قاعدہ میں بہت سی مصلحتیں مضمر ہوتی ہیں۔ یعنی جس طرح جو کام کے سرانجام پانے کے لئے ایک مقررہ مدت درکار ہوتی ہے۔ اسی طرح عذاب الٰہی کا بھی وقت مقرر ہے۔ جس کی چند شرائط ہیں۔ اور اگر یہ قانون جاری و ساری نہ ہوتا تو ان کے اعمال واقعی اس قابل ہیں کہ انھیں فوری طور پر تباہ و برباد کردیا جاتا۔ اس قانونی تدریج و امہال میں کیا مصلحتیں ہیں اور اگر اس قانون کا لحاظ نہ رکھا جائے تو اس میں کیا نقصانات ہیں، ان کا ذکر پہلے حواشی میں کیا جاچکا ہے۔ لہٰذا اب تکرار کی ضرورت نہیں۔