فَتَعَالَى اللَّهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ ۗ وَلَا تَعْجَلْ بِالْقُرْآنِ مِن قَبْلِ أَن يُقْضَىٰ إِلَيْكَ وَحْيُهُ ۖ وَقُل رَّبِّ زِدْنِي عِلْمًا
پس بہت بلند ہے اللہ جو حقیقی بادشاہ ہے، اور قرآن پڑھنے میں جلدی نہ کر، اس سے پہلے کہ تیری طرف اس کی وحی پوری کی جائے اور کہہ اے میرے رب! مجھے علم میں زیادہ کر۔
[٨٢]وحی کو توجہ سے سننے کا حکم :۔ ابتداًء جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سیدنا جبرائیل وحی لے کر نازل ہوتے تو آپ ساتھ ہی ساتھ وحی کے الفاظ کو اس خیال سے دہرانے لگتے تھے کہ بعد میں بھول نہ جائیں۔ اس طرح وحی کے اگلے مضمون سے توجہ یا ہٹ جاتی تھی یا کٹ جاتی تھی۔ اسی بات کا ذکر سورۃ قیامۃ بھی آچکا تھا۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا کہ آپ ساتھ ساتھ اس کو یاد رکھنے اور زبان چلانے کی کوشش نہ کیا کیجئے۔ تمہارے سینہ میں اسے محفوظ رکھنا اور پھر زبان سے انھیں الفاظ کی ادائیگی کروا دینا ہمارا ذمہ ہے۔ جب وحی نازل ہو رہی ہو آپ بس پوری توجہ سے اسے سنا کیجئے۔ مگر معلوم ہوتا ہے کہ ایسی عادت ابھی تک آپ میں پوری طرح راسخ نہ ہوئی تھی۔ لہٰذا اسی بات کا دوسرے انداز میں اعادہ کیا گیا اور یہ ہدایت بھی کی گئی کہ ساتھ ہی ساتھ آپ یہ دعا بھی کرتے رہئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے قرآن کریم میں اور زیادہ سمجھ اور بیش از بیش علوم و معارف عطا فرما۔